Saturday 26 August 2017

🌷 *بسْــــــــــــــمِ ﷲِالرَّحْمَنِ الرَّحِيم*🌷

🌹 *نعمتیں اور انسان کی ذمہ داری*🌹

اللہ تعالی نے اپنے خاص لطف و کرم، رحمت و محبت اور عنایت کی بنا پر انسان کو ایسی نعمتوں سے سرفراز ہونیکا اہل قرار دیا جن سے اس کاٸنات میں دوسری مخلوقات یہاں تک کہ مقرب فرشتوں کو بھی نہیں نوازا۔
انسان کیلٸے اللہ تعالی کی نعمتیں اس طرح موجود ہیں کہ اگر انسان ان کو اللہ تعالی کے حکم کے مطابق استعمال کرے تو اس کو دنیاوی و آخروی زندگی کی سعادت و کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
قرآن مجید نے اللہ تعالی کی طرف سے عطا کردہ نعمتوں کے بارے میں 12 نکات کی طرف توجہ دلاٸی ہے:

*1*   نعمت کی فراوانی اور وسعت
*2*   حصولِ نعمت کا راستہ
*3*   نعمت پر توجہ
*4*   نعمت پر شکر
*5*   نعمت پر ناشکری سے پرہيز
*6*   نعمتوں کا بےشمار ہونا
*7*   نعمت کی قدر کرنیوالے
*8*   نعمتوں میں اسراف کرنا
*9*   نعمتوں کو خرچ کرنے میں بخل سےکام لینا
*10* نعمت کے چھن جانیکے اسباب و علل
*11* اتمام نعمت
*12* نعمت سے صحیح فاٸدہ اٹھانے کا انعام

اب میں قارئين کی توجہ قرآن مجید کے بیان کردہ ان عظیم الشان 12 نکات کی طرف مبذول کرواتا ہوں جو کہ مختصراً پیش ہیں:

1⃣  *نعمت کی فراوانی اور وسعت*
زمین و آسمان کے درميان پاٸی جانیوالی تمام چیزیں کسی نہ کسی صورت میں انسان کی خدمت اور اسکے فاٸدے کیلٸے ہیں، چاند، سورج، ستارے، فضا کی دکھاٸی دینوالی اور نہ دکھاٸی دینے والی تمام کی تمام چیزیں اللہ تعالی کے ارادہ اور اسکے حکم سے انسان کو فاٸدہ پہنچا رہی ہیں۔
پہاڑ، جنگل، صحرا، دریا درخت و سبزے، باغ، چشمے، نہریں، حیوانات اور دیگر زمین پر پاٸی جانیوالی بہت سی مخلوقات انسان کی زندگی کی ناٶ کو چلانے میں اپنی اپنی کارکردگی میں مشغول ہیں۔
اللہ تعالی کی نعمتیں اس قدر وسیع اور زیادہ ہیں کہ انسان کو عاشقانہ طورپر ایک مہربان اور دلسوزماں کی مانند اپنی آغوش میں بٹھاٸے ہوٸے ہیں۔
اللہ تعالی کے اس وسیع دسترخوان پر کسی بھی چیز کی کمی نہیں ہے۔ چنانچہ اللہ تعالی قرآن مجید سورہ لقمان میں ارشاد فرماتا ہے:

 *اَلَمْ تَرَوْا اَنَّ اللہَ سَخَّرَ لَكُمْ مَّا فِي السَّمٰوٰتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ وَاَسْبَغَ عَلَيْكُمْ نِعَمَہٗ ظَاہِرَۃً وَّبَاطِنَۃً۔ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يُّجَادِلُ فِي اللہِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَّلَا ہُدًى وَّلَا كِتٰبٍ مُّنِيْرٍ*

کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کچھ آسمانوں اور جو کچھ زمین میں ہے اللہ نے تمہارے لیے مسخر کیا ہے اور تم پر اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں کامل کر دی ہیں اور (اس کے باوجود) کچھ لوگ اللہ کے بارے میں بحث کرتے ہیں حالانکہ ان کے پاس نہ علم ہے اورنہ ہدایت اور نہ کوئی روشن کتاب۔

2⃣  *حصولِ نمعت کا راستہ*
رزق کے حصول کیلٸے ہر طرح کا صحیح کام اور صحیح کوشش کرنا بےشک اللہ تعالی کی عبادت اور بندگی ہے۔
اللہ تعالی نے قرآن مجید کی بہت سی آیات میں اپنے بندوں کو زمین کے آباد کرنے،
حلال روزی حاصل کرنے،
کسبِ معاش،
جاٸز تجارت اور خرید و فروخت کا حکم دیا ہے اور اللہ تعالی کے حکم کی اطاعت کرنا عبادت و بندگی ہے۔
لہذا اس عبادت و بندگی کا اجر و ثواب روزِ قیامت ضرور ملے گا۔
اللہ تعالی قرآن مجید سورة النسا میں ارشاد فرماتا ہے:

*اَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْٓا اَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّآ اَنْ تَكُوْنَ تِجَارَۃً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ۔ وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَنْفُسَكُمْ۔ اِنَّ اللہَ كَانَ بِكُمْ رَحِيْمًا*

اے ایمان والو! تم آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق طریقے سے نہ کھایا کرو مگر یہ کہ آپس کی رضامندی سے تجارت کرو ( تو کوئی حرج نہیں ہے) اور تم اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو،بے شک اللہ تم پر بڑا رحم کرنے والا ہے۔

مختصر یہ کہ اللہ تعالی نے جو حلال اور جاٸز راستے قرار دیے ہیں اگر ان جاٸز اور شرعی طریقوں سے روزی حاصل کی گٸی ہے تو یہ حلال روزی ہے اور اگر غیر شرعی طریقہ سے حاصل ہونیوالی روزی اگرچہ وہ ذاتی طور پر حلال ہو جیسے کھانے پینے کی چیزیں، تو وہ حرام ہے اور ان کا اپنے پاس محفوظ رکھنا منع ہے اور انکے اصلی مالک کی طرف پلٹانا واجب ہے۔

3⃣  *نعمت پر توجہ*
کسی بھی نعمت سے بغیر توجہ کٸے فاٸدہ اٹھانا، چوپاٶں، غافلوں اور پاگلوں کا کام ہے۔
انسان کم از کم یہ تو سوچے کہ یہ نعمت کیسے وجود میں آٸی یا اسے ہمارے لٸے کس مقصد کی خاطر پیدا کیا گیا؟
بغیر غوروفکر کٸے ایک لقمہ روٹی یا لباس،
یا زراعت کے لاٸق زمین،
یا بہتا ہوا چشمہ،
یا بہتی ہوٸی نہر،
یا مفید درختوں سے بھرا جنگل اور یہ کہ کتنے کروڑ یا کتنے ارب عوامل و اسباب کی بنا پر کوٸی چیز وجود میں آٸی تاکہ انسان زندگی کیلٸے مفید واقع ہو؟
صاحبانِ عقل و فہم اور دانشور اپنے پاس موجود تمام نعمتوں کو عقل کی آنکھ اور دل کی بیناٸی سے دیکھتے ہیں تاکہ نعمت کے ساتھ ساتھ نعمت عطا کرنیوالے کے وجود کا احساس کریں اور نعمتوں کے فوائد تک پہنچ جاٸیں اور نعمت سے اس طرح فاٸدہ حاصل کریں جس طرح نعمت کے پیدا کرنیوالے کی مرضی ہو۔
اللہ تعالی قرآن مجید سورہ فاطر میں لوگوں کو اپنی نعمتوں پر اس طرح متوجہ کیا ہے:

*اَيُّہَا النَّاسُ اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللہِ عَلَيْكُمْ۔ ہَلْ مِنْ خَالِقٍ غَيْرُ اللہِ يَرْزُقُكُمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ وَالْاَرْضِ۔ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ہُوَ۔ فَاَنّٰى تُـؤْفَكُوْنَ*

اے لوگو! اللہ کے تم پر جو احسانات ہیں انہیں یاد کرو، کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو آسمان اور زمین سے تمہیں رزق دے؟ اس کے سوا کوئی معبود نہیں پس تم کہاں الٹے پھرے جا رہے ہو؟۔

4⃣  *نعمت پر شکر*
شکر شریف ترین اور بہترین عمل ہے۔
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ شکر کے معنی یہ ہیں کہ نعمت سے فاٸدہ اٹھانیکے بعد
*شکراللہ* (الہیٰ تیرا شکر)
یا
*الحمداللہ* کہہ دیا جاٸے
یا اس سے بڑھ کر
*الحمد للہ رب العالمین*
زبان پر جاری کر دیا جاٸے۔
یاد رہے کہ ان بے شمار نعمتوں کے مقابلہ میں اردو یا عربی میں ایک جملہ کہہ دینے سے حقیقی معنی میں شکر نہیں ہوتا۔
بلکہ شکر، نعمت عطا کرنیوالی ذات کے مقام اور نعمت سے ہم آہنگ ہونا چاہیے۔
یعنی جب تک انسان اپنے اعضا و جوارح کے ذریعہ اللہ تعالی کا شکر ادا کرنے کیلٸے ان افعال و اقدام کو انجام نہ دے جن سے پتہ چل جاٸے کہ وہ اللہ تعالی کا اطاعت گزار بندہ ہے۔
پس شکرِ خدا کیلٸے ضروری ہے کہ انسان ایسے امور کو انجام دے جو اللہ تعالی کی رضا و خوشنودی کا سبب قرار پاٸے اور اسکی یاد سے غافل نہ ہونے دیں۔

اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں پر شکر کیلٸے 3 رکن ہیں:
🌺   اللہ تعالی کی معرفت،
اسکی صفات کی پہچان اور نعمتوں کی شناخت کرنا ضروری ہے اور یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ تمام ظاہری و باطنی نعمتیں سب اسی کی طرف سے ہیں۔

🌺   ایک خاص حالت کا پیدا ہونا اور وہ یہ ہے کہ انسان عطا کرنیوالے کے سامنے خشوع و خضوع اور انکساری کیساتھ پیش آٸے اور نعمتوں پر خوش رہے اور اس بات پر یقین رکھے کہ یہ تمام نعمتیں اللہ تعالی کی طرف سے انسان کیلٸے تحفے ہیں۔

🌺   عمل، اور عمل بھی،
دل ، زبان اور اعضا سے ظاہر ہونا چاہیے۔
*دل* سے اللہ تعالی کی ذات پر توجہ رکھے اسکی تعظیم اور حمدوثنا کرے اور اسکے لطف و کرم کے بارے غوروفکر کرے اور اسکے تمام بندوں تک خیرونیکی پہنچانے کا ارادہ کرے۔

*زبان* سے اللہ تعالی کا شکر اسکی تسبیح و تہلیل اور لوگوں کو امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرے۔

*اعضا* تمام ظاہری و باطنی نعمتوں کو استعمال کرتے ہوٸے اسکی عبادت و اطاعت میں اعضا کو کام میں لاٸے اور اعضا کو اللہ تعالی کی مخالفت سے روکے رکھے۔

اللہ تعالی قرآن مجید سورہ نحل میں ارشاد فرماتا ہے:

*فَكُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللہُ حَلٰلًا طَيِّبًا وَّاشْكُرُوْا نِعْمَتَ اللہِ اِنْ كُنْتُمْ اِيَّاہُ تَعْبُدُوْنَ۔*

پس جو حلا ل اور پاکیزہ رزق اللہ نے تمہیں دیا ہے اسے کھاؤ اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اس کی بندگی کرتے ہو۔

5⃣  *نعمت پرناشکری سے پرہيز*
بعض لوگ حقیقی منعم سے بےخبر اور خدادنعمتوں میں بغیر غوروفکر کٸے اپنے پاس موجود تمام نعمتوں کو مفت تصور کرتے ہیں اور خود کو ان کا اصلی مالک تصور کرتے ہیں اور جو بھی ان کا دل اور نفس چاہتا ویسے ہی ان نعمتوں کو استعمال کرتے ہیں۔
یہ لوگ جہل و غفلت اور بےخبری اور نادانی میں گرفتار ہیں، خداٸی نعمتوں کو شیطانی کاموں اور ناجائز شہوتوں میں استعمال کرتے ہیں اور اس سے بدتر یہ ہے کہ ان تمام خدادنعمتوں کو اپنے اہل و عیال، خاندان، دوستوں اور دیگر لوگوں کو گمراہ کرنے پر بھی خرچ کر ڈالتے ہیں۔
یہ خداٸی نعمتوں کی زیباٸی اور خوبصورتی کو شیطانی پلیدگی اور براٸی میں تبدیل کر دیتے ہیں اور خود کو اور اپنے دوستوں کو بھی جہنم کے ابدی عذاب کی طرف دھکیل دیتے ہیں۔

اللہ تعالی سورہ ابراہیم میں ارشاد فرماتا ہے:
*اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللہِ كُفْرًا وَّاَحَلُّوْا قَوْمَہُمْ دَارَ الْبَوَارِ۔جَہَنَّمَ۔ يَصْلَوْنَہَا وَبِئْسَ الْقَرَارُ*

کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت کو ناشکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں اتار دیا؟ وہ جہنم ہے جس میں وہ جھلس جائیں گے جو بدترین ٹھکانا ہے۔

6⃣  *نعمتوں کا بےشمار ہونا*
اگر ہم نے قرآن کریم کی ایک آیت پر بھی توجہ کی ہوتی تو یہ بات واضح ہو جاتی کہ اللہ تعالی کی مخلوق اور اسکی نعمتوں کا شمار ممکن نہیں ہے اور شمار کرنیوالے چاہے کتنی بھی قدرت رکھتے ہوں ان کے شمار کرنے سے عاجز رہے ہیں۔

اللہ تعالی سورہ لقمان میں ارشاد فرماتا ہے:
*وَلَوْ اَنَّ مَا فِي الْاَرْضِ مِنْ شَجَـرَۃٍ اَقْلَامٌ وَّالْبَحْرُ يَمُدُّہٗ مِنْۢ بَعْدِہٖ سَبْعَۃُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللہِ اِنَّ اللہَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ*

اور اگر زمین کے تمام درخت قلم بن جائیں اور سمندر کے ساتھ مزید سات سمندر مل (کر سیاہی بن) جائیں تب بھی اللہ کے کلمات ختم نہ ہوں گے، یقینا اللہ بڑا غالب آنے والا، حکمت والا ہے۔

🌺   ہمیں اپنی پیداٸش کے سلسلے میں غوروفکر کرنا چاہیے اور اپنے جسم کے ظاہری حصہ کو عقل کی آنکھوں سے دیکھنا چاہیے تاکہ یہ حقیقت واضح ہو کہ اللہ تعالی کی نعمتوں کا شمار کرنا ہمارے امکان سے باہر ہے۔
اللہ تعالی انسان کی خلقت کے بارے میں سورہ مٶمنوں میں ارشاد فرماتا ہے:

*وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰـلَـۃٍ مِّنْ طِيْنٍ۔ثُمَّ جَعَلْنٰہُ نُطْفَۃً فِيْ قَرَارٍ مَّكِيْنٍ۔ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَۃَ عَلَقَۃً فَخَـلَقْنَا الْعَلَقَۃَ مُضْغَۃً فَخَـلَقْنَا الْمُضْغَۃَ عِظٰمًا فَكَسَوْنَا الْعِظٰمَ لَحْــمًا ثُمَّ اَنْشَاْنٰہُ خَلْقًا اٰخَرَ فَتَبٰرَكَ اللہُ اَحْسَنُ الْخٰلِقِيْنَ*

اور بتحقیق ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے بنایا۔پھر ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ پر نطفہ بنا دیا۔ پھر ہم نے نطفے کو لوتھڑا بنایا پھر لوتھڑے کو بوٹی کی شکل دی پھر بوٹی سے ہڈیاں بنا دیں پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا پھر ہم نے اسے ایک دوسری مخلوق بنا دیا، پس بابرکت ہے وہ اللہ جو سب سے بہترین خالق ہے۔

اب ہمارے عجیب و غریب جسم اور اس میں پاٸے جانیوالے خلیوں، آنکھ، کان، معدہ، گردن، خون، تنفسی نظام، مغز، اعصاب اور دوسرے اعضا و جوارح کو اور آسمان و زمین میں موجود چیزوں پر غوروفکر کریں کہ اللہ تعالی کی کس قدر بےشمار نعمتیں موجود ہیں۔

🌺  *خلیے*
اگر انسان مسلسل 24 گھنٹے ہر سیکنڈ میں جسم کے ایک ہزار خلیوں کا شمار کرتا رہے تو ان تمام کو شمار کرنے کیلٸے 3 ہزار سال درکار ہونگے۔

🌺  *معدہ*
اس عجیب و غریب جسمانی لیبریٹری کے اندر کھانا اس قدر تجزیہ و تحلیل ہوتا ہے کہ انسان کے ہاتھوں کی بناٸی ہوٸی لیبریٹری میں نہیں ہوتا۔ معدہ میں 10 لاکھ مختلف قسم کے ذرات فلٹر ہوتے ہیں ان میں اکثر ذرات زہریلے ہوتے ہیں۔

🌺  *دل*
انسان کا دل اتنی زیادہ طاقت رکھتا ہے کہ ہر منٹ میں 70 مرتبہ کھلتا اور بند ہوتا ہے اور 30 سال کی مدت میں ایک ارب مرتبہ کام انجام دیتا ہے اور ہر منٹ میں جسم کے اربوں کھربوں خلیوں کو دھوتا ہے۔

🌺  *ستارے*
اگر ہم آسمان کے دکھاٸی دینیوالے حصے کے ستاروں کو شمار کرنا چاہیں اور ہر منٹ میں 300 ستاروں کو شمار کریں تو اس کیلٸے 3500 سال کی عمر ضرورت ہو گی۔
کیونکہ ابھی تک بڑی بڑی دوربینوں کے ذریعہ ان کی تعداد ایک لاکھ ملین معلوم ہوٸی ہے جسکے مقابلے میں ہماری زمین ایک دانہ کی طرح ہے۔
مختصراً یہ کہ ہم اللہ تعالی کی عطا کردہ نعمتوں کو ہرگز ہرگز شمار نہیں کر سکتے۔
اللہ تعالی سورہ نحل میں ارشاد فرماتا ہے:

*وَاِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللہِ لَا تُحْصُوْہَا۔ اِنَّ اللہَ لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۔*

اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنے لگو توانہیں شمار نہ کر سکو گے، اللہ یقینا بڑا درگزر کرنے والا، مہربان ہے۔
*۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔*

بحوالہ۔
بحارالانوار۔ جلد٦٨
اصول کافی۔ جلد٢
رازآفرینش انسان۔
راہِ خداشناسی۔
المفردات۔
Image may contain: text

Friday 25 August 2017

Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: flower and text
Image may contain: text
Image may contain: text
No automatic alt text available.
Image may contain: 1 person, ocean and text
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
Image may contain: text
No automatic alt text available.
Image may contain: one or more people and text
Image may contain: coffee cup
Image may contain: one or more people and text
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
Image may contain: text
No automatic alt text available.
Image may contain: text
Image may contain: text
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
No automatic alt text available.
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: 1 person
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: 1 person, text
Image may contain: 1 person, text
Image may contain: text
Image may contain: text
Image may contain: text

🌹 Darood E Pak 🌹 Asool E Qafi 🌹

*❤ بسم اللہ الرحمن الرحیم*❤ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ایک روایت میں اس حدیث نبوی کی تشریح موجود ہے۔  آپ علیہ السل...